Saturday 17 November 2018

"کتاب خواں" اور" صاحب کتاب"


آج یونیورسٹی جاتےہوئے جب گاڑی میں بیٹھ گیا تو میرے دائیں طرف  مجھ سے عمر میں تقریباًآٹھ نو سال چھوٹا ایک لڑکا اور بائیں طرف اس کا باپ  بیٹھاتھا۔اس لڑکے سے جان پہچان تھی، وہ ایک پولٹری فارم میں کام کرتا تھااور اب اپنے باپ کے ساتھ مزدوری کے لئے دوسرے شہر جا رہا تھا۔
بیٹھتے ہی کہنے لگاکہ نویں کے لئے داخلے کب شروع ہوں گے؟میں نے کہاشاید تین مہینے بعد ۔۔۔اوہ اچھا،میں چاہتا ہوں کہ میٹرک کر لوں  تاکہ شناختی کارڈ بھی بن سکے، اور پولیس والے بھی "جٹ " نہ سمجھیں ،تمھیں پتا ہیں نا وہ  ان پڑھ کو چھیڑتے ہیں ۔۔۔۔ابھی کچھ دن پہلے مجھے میرے دوست نے "تیرہویں" جماعت کی کتاب دی اور اس نے کہا کہ پڑھ،جب میں نے کچھ  پڑھا تو، دوست کہنے لگا کہ تمھیں تو میٹرک ضرور کر لینی چاہئے ،و ہ اشتیاق سے بولا۔'' میں نے کہا،ہاں تمھیں ضرور کر لینی چاہئے۔
کچھ دیر خاموشی کے بعد بولا کہ آپ تو "تیرہویں " میں ہے نا؟"نہیں میں نے ابھی "سولہویں"پاس کی اور اب۔۔۔۔۔۔،"دیکھو میری بات مانو اور تعلیم "آخیر آخیر" حد تک حاصل کرو۔۔وہ میری بات کاٹ کر بولا۔
"اوئے چپ کر  للو !جن چیزوں کا پتا نہ ہو،ان کے بارے میں باتیں نہیں کیا کرتے"اس کا باپ بھڑک کر بولا۔۔۔اس کے بعد وہ چُپ ہو گیا اور آخر تک کچھ نہ بولا۔۔۔اس کا انداز بیاں اور زندگی کو دیکھنے کا زوایہ بتارہا تھا کہ با وجود اس کے کہ وہ  عمر اور تعلیم میں مجھ سے چھوٹا اور پیچھے ہیں لیکن زندگی کو وہ مجھ سے زیادہ جانتا تھا۔۔۔اور کیوں نہ جانتا ہو گا۔۔
میں سپنوں میں جی رہا تھا اور وہ حقیقت کا سامنا کر رہا تھا۔۔۔
میں زندگی کا "کتاب خواں"تھا اور وہ "صاحب کتاب"۔۔۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔