Saturday 14 September 2019


بوڑھا اور سمندر۔ارنسٹ ہیمنگوے
The old man and the sea
"بوڑھا اور سمندر "ایک بوڑھے مچھیرے(سانتیاگو) کی کہانی ہے،جو چوراسی  دنوں تک مچھلی پکڑنے میں ناکام رہتا ہے  ۔کبھی کا "سانتیاگو چمپئن" جس نے ایک دفعہ ایک حبشی کے ساتھ پورا ایک دن اور ایک رات پنجہ آزمائی کا مقابلہ کیا تھا ،اب ایک" سلاؤ" بن کر رہ گیا ہے جو ہسپانوی زبان میں
"انتہائی بدقسمت "کو کہا جاتا ہے ،اس کا واحد شاگر د نا چاہتے ہوئے، اپنے ماں باپ کے کہنے پر اسے چھوڑ  کرایک دوسری کشتی کے ساتھ مچھلیاں پکڑنے جاتا ہے ،لیکن وہ اب بھی  دن کے آغاز پر بوڑھے کی کشتی تیا ر کر نے اور شام کو ماہی گیری کا سامان گھر لانے میں اس کی مدد کرتا رہتا ہے ۔
بڑھاپے میں کسی کو تنہا نہیں ہونا چاہئے ،لیکن بوڑھے کا سارا دن سمندر میں تنہائی میں گزرتا ہے ،وہ ہر وقت سوچنے لگ جاتا ہے اور جب بھی کوئی بات اس کے من میں مچلنے لگتی ہے تو وہ اپنے آپ سے ،سمندر او ر چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کے ساتھ بلند آواز میں  باتیں کر نا شروع کر تا ہے ۔بعد میں جب وہ اپنی بڑی مہم سے واپس آتا ہے ،جس کے ارد گرد ناول کی ساری کہانی گھومتی ہے ،تو اپنے شاگرد کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے اسے احسا س ہوتا ہے کہ "اپنے آپ سے اور سمندر کے ساتھ باتیں کرنے  کی نسبت کسی انسان کی موجودگی میں باتیں کرنا کتنا لطف دیتا ہے"۔
"انسان  شکست کھانے کے لئے پیدا نہیں ہو ،اسے فنا تو کیا جا سکتا ہے پر شکست نہیں دی جا سکتی "۔بوڑھا بھی شکست نہیں مانتا اور پھر ایک دن وہ صبح سویرے مچھلی پکڑنے بہت دور نکل جاتا ہے ۔جوانی میں ایک دن اور ایک رات پنجہ آزمائی کر نے والا بڑھاپے میں دو راتیں اور تین دن اپنی کشتی سے بڑی مچھلی اور واپسی میں شارک مچلیوں ،جو اس کے شکار کی ہوئی مچھلی کو ہڑپ کرنا چاہتی ہیں ،بھڑ جاتا ہے ۔وہ چھ سات شارک مچھلیوں کو مار دیتا ہے اور کئی کو زخمی کر دیتا ہے ۔ جب شارک مچھلیاں اس کے مچھلی کا بہت سا حصہ ہڑ پ کر جاتے ہیں ،تو وہ سوچتا ہے کہ قسمت کو اس کا ساتھ دینا چاہئے تا کہ وہ آدھی مچھلی کو تو گھر لے جا سکے ،لیکن پھر اپنے آپ سے ہی یہ کہتا ہے کہ اس نے خود ہی قسمت کے قوانین کو پامال کیا تھا جب وہ اتنا دور نکل آیا تھا ۔سمندر کے کنارے پہنچ کر جب وہ کشتی کو چٹان کے ساتھ باندھ کر جب اپنے شکار کئے ہوئے مچھلی کی طرف دیکھتا ہے تو اس کا صرف پنجرہ ہی باقی ہو تا ہے ۔
 یہ ناول انسان کی تنہائی ،سوچ وگماں ،ہمت و قوت اور قسمت کی داستان ہے جو پہلی با ر ستمبر 1952 میں چھپا،1953 میں اسے فکشن کا pultizerانعام دیا گیا اور 1954 میں اسی کی بدولت ہیمنگوے کو ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔