Wednesday 21 November 2018

خرد کو غلامی سے آزاد کر۔۔۔۔۔

لوگ کیا کہیں گے؟؟؟ایک جملہ جو ہر دفعہ کچھ نیا کرتے ہوئے ہمارے حواس پر چھا جاتا ہے،"لوگ کیا کہیں گے"اور پھر یہ ڈر جو کہ محض خیالی ہی ہوتا ہے،جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہوتا ہمیں کچھ "بھی" کرنے سے روک لیتا ہے۔۔۔۔یہ بات تومسلمہ ہے کہ
ہم چاہے
جتنا بھی اچھا کام کرے،کسی نہ کسی کو تو وہ نا پسند ہو گاسو تو پھر ہم وہ کام کرتے ہی کیوں نہیں جو ٹھیک ہو ،ہمیں پسند بھی ہو مطلب
 ""نیک ہے نیت اگر تیری تو کیا پرواہ تجھے ""
؟؟
دراصل ہوتا یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر دوسروں کی طرف انگلی اٹھانے میں ایکسپرٹ ہوتے ہیں ،لیکن خود اپنی طرف یا اگر کوئی دوسر ا ان کی طرف 
اشارہ کرے تو لال پیلے ہو جاتے ہیں ،وہ چاہتے ہی نہیں کہ کوئی ان کو ان کی غلطی بتائے یا دوسروں کی تنقید کا سامنا کرے۔
اس کے ساتھ  ہم ذہن ہی ذہن میں اس تنقید کو اتنا بڑا کرتے ہیں کہ ہم دھنس سے جاتے ہیں اور نتیجتاً کچھ نیا کرنے سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔۔
اس کا آسان اور ""مشکل"" حل یہ ہے کہ ہم اپنے اندر وہ حوصلہ  پید کرے ،جو اس خیالی وہم کے سامنے ہمیں کھڑا ہونے میں مدد کرےاور دوسروں کی تنقید کا سامنا کر سکے۔
اور یہ کیسے پیدا ہو گا ؟؟یہ تب جب ہم کہیں
"""میں کچھ نہیں """
لوگوں کو جو کہنا ہے ،وہ کہتے رہیں ،مجھ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔۔۔۔
جب انا کا بت پاش پاش ہو جائے گا،تو کوئی بھی کام ،چھوٹا یا بڑا ،اس کا کرنا آسان ہو گا،پھر یہ بات تک ذہن میں نہیں آئے گی کہ "لوگ کیا کہیں گے۔"
اور اگر ہم اپنی انا میں مست رہے،تو یہ ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گااور ہم عمر بھر دوسروں کی غلامی میں زندگی گزاریں گے۔


(دوسروں کے ڈر سے کچھ نہ کرنا ،غلامی نہیں تو اور کیا ہے؟؟)

سو اپنی عقل کو غلامی (انا،ڈر) سے آزاد کر۔۔۔۔۔۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔